[1] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس...
[1] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Conference - Sahartv - urdu
[1] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Conference - Sahartv - urdu
9m:25s
5743
[2] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس...
[2] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Confrence - Sahartv - urdu
[2] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Confrence - Sahartv - urdu
9m:32s
5758
[3] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس...
[3] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Confrence - Sahartv - urdu
[3] نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کانفرنس - No Jawan nasal Aur Islami Badari Confrence - Sahartv - urdu
9m:4s
4929
[Full Speech URDU] رہبر معظم سید علی خامنہ ای :...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012...
\"اسلامی بیداری اور نوجوان نسل\" عالمی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب
30-01-2012
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے \"نوجوان نسل اور اسلامی بیداری\" کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترین سرمایہ قرار دیا اور کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سیکڑوں نوجوانوں سے خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کی بیداری نے پوری دنیا کی مسلم اقوام کی بیداری کی امیدوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مصر، تیونس، لیبیا اور دیگر اسلامی ملکوں میں قوموں کے انقلابات سے استکباری طاقتوں کو پہنچنے والے نقصانات اور ان پر لگنے والی کاری ضربوں کی تلافی کے لئے ان طاقتوں کے ذریعے کی جاری کوششوں کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن، ناپاک منصوبے اور سازشیں تیار کرنے میں مصروف ہے اور اسلامی اقوام، خاص طور پر مسلم ملکوں کے نوجوانوں کو جو اسلامی بیداری میں کلیدی رول کے حامل ہیں، اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ عالمی استبدادی نیٹ ورک ان کے انقلابوں کو ستوتاژ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابىالقاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.
میں آپ تمام معزز مہمانوں، عزیز نوجوانوں اور امت اسلامیہ کے مستقبل کے تعلق سے خوش خبری کے حامل لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ میں سے ہر فرد ایک عظیم بشارت کا حامل ہے۔ جب کسی ملک میں نوجوان بیدار ہو جاتا ہے تو اس ملک میں عوامی بیداری کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ آج پورے عالم اسلام میں ہمارے نوجوان بیدار ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے لئے کتنے جال بچھائے گئے لیکن غیور اور بلند ہمت مسلم نوجوان نے خود کو ہر جال سے نجات دلائی۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ تیونس میں، مصر میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں کیا ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں کیسی تحریک اٹھی۔ یہ سب نوید اور خوش خبری ہے۔
میں آپ عزیز نوجوانوں، اپنے بچوں سے یہ عرض کروں گا کہ آپ یقین جانئے کہ آج تاریخ عالم اور تاریخ بشریت ایک عظیم تاریخی موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ پوری دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دور کی واضح اور بڑی نشانیوں میں اللہ تعالی کی طرف توجہات کا مرکوز ہو جانا، اللہ تعالی کی لا متناہی قدرت سے مدد طلب کرنا اور وحی الہی پر تکیہ کرنا ہے۔ انسانیت مادی مکاتب فکر کو عبور کرکے آگے بڑھ آئی ہے۔ اب نہ مارکسزم میں کشش باقی رہ گئی ہے، نہ مغرب کی لبرل ڈیموکریسی میں جاذبیت کی کوئی رمق ہے۔ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ لبرل ڈیموکریسی کے گہوارے کے اندر، امریکہ اور یورپ کے اندر کیا حالات ہیں؟! شکست کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیکولر نیشنلزم میں بھی کوئی جاذبیت نہیں رہ گئی ہے۔ اس وقت امت اسلامیہ کی سطح پر سب سے زیادہ کشش اسلام میں نظر آ رہی ہے، قرآن میں نظر آ رہی ہے، وحی الہی پر استوار مکتب فکر میں نظر آ رہی ہے، اللہ تعالی نے یقین دلایا ہے کہ الہی مکتب فکر، وحی پر استوار مکتب فکر اور عزیز دین اسلام میں انسان کو سعادت اور کامرانی کی منزل تک پہنچنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ یہ ایک نہایت اہم، بامعنی اور مبارک راستہ ہے۔ آج اسلامی ممالک میں اغیار پر منحصر آمریتوں کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ اس عالمی آمریت اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف علم بغاوت بلند ہونے کا مقدمہ ہے جو استکباری طاقتوں اور صیہونیوں کی ڈکٹیٹر شپ کے خبیث اور بدعنوان نیٹ ورک سے عبارت ہے۔ آج بین الاقوامی استبداد اور بین الاقوامی ڈکٹیٹر شپ امریکہ اور اس کے پیروؤں کی ڈکٹیٹر شپ اور صیہونیوں کے خطرناک شیطانی نیٹ ورک کی صورت میں مجسم ہو گئي ہے۔ اس وقت یہ عناصر مختلف چالوں سے اور گوناگوں حربوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی آمریت چلا رہے ہیں۔ آپ نے جو کارنامہ مصر میں انجام دیا، تیونس میں انجام دیا، لیبیا میں انجام دیا، اور جو کچھ یمن میں انجام دے رہے ہیں، بحرین میں انجام دے رہے ہیں، بعض دیگر ممالک میں اس کے جذبات و احساسات برانگیختہ ہو چکے ہیں، یہ سب اس خطرناک اور زیاں بار ڈکٹیٹرشپ کے خلاف جدوجہد کا ایک جز ہے جو دو صدیوں سے انسانیت کو اپنے چنگل میں جکڑے ہوئے ہے۔ میں نے جس تاریخی موڑ کی بات کی وہ، اسی آمریت کے تسلط سے قوموں کی آزادی اور الہی و معنوی اقدار کی بالادستی کی صورت میں رونما ہونے والی تبدیلی سے عبارت ہے۔ یہ تبدیلی آکر رہے گی، آپ اسے بعید نہ سمجھئے!
یہ اللہ کا وعدہ ہے«ولينصرنّ اللَّه من ينصره»(1) اللہ تعالی تاکید کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ نے اللہ کی مدد کی تو وہ آپ کی ضرور مدد فرمائے گا۔ ممکن ہے کہ عام نظر سے دیکھا جائے اور مادی اندازوں کی بنیاد پر پرکھا جائے تو یہ چیز بعید دکھائی دے لیکن بہت سی چیزیں ہیں جو بعید معلوم ہوتی تھیں مگر رونما ہو گئیں۔ کیا آپ ایک سال اور دو تین مہینے قبل یہ سوچ سکتے تھے کہ مصر کا طاغوت (ڈکٹیٹر حسنی مبارک کا اقتدار) اس طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ ختم ہو جائے گا؟ اگر اس وقت لوگوں سے کہا جاتا کہ مبارک کی بدعنوان اور (بیرونی طاقتوں پر) منحصر حکومت ختم ہو جائے گی تو بہت سے لوگ اس کا یقین نہ کرتے، لیکن ایسا ہوا۔ اگر کوئی دو سال قبل یہ دعوی کرتا کہ شمالی افریقا میں یہ عجیب قسم کے واقعات رونما ہونے والے ہیں تو لوگوں کی اکثریت کو یقین نہ آتا۔ اگر کوئی لبنان جیسے ملک کے بارے میں کہتا کہ مومن نوجوانوں کی ایک تنظیم صیہونی حکومت اور پوری طرح مسلح صیہونی فوج کو شکست دیدے گی تو کوئی بھی اس پر یقین نہ کرتا، لیکن یہ ہوا۔ اگر کوئی کہتا کہ اسلامی جمہوری نظام مشرق و مغرب سے جاری مخاصمتوں اور دشمنیوں کے مقابلے میں بتیس سال تک ڈٹا رہے گا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور زیادہ پیشرفتہ ہوتا جائے گا تو کوئی بھی یقین نہ کرتا، لیکن ایسا ہوا۔ «وعدكم اللَّه مغانم كثيرة تأخذونها فعجّل لكم هذه و كفّ ايدى النّاس عنكم و لتكون ءاية للمؤمنين و يهديكم صراطا مستقيما»(2) یہ کامیابیاں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں۔ یہ سب پر غالب رہنے والی حق کی طاقت ہے جس سے اللہ تعالی ہمیں روشناس کرا رہا ہے۔ جب عوام میدان میں آ جائيں اور ہم اپنا سب کچھ لیکر میدان میں اتر پڑیں تو نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں راستا بھی دکھاتا ہے، «و الّذين جاهدوا فينا لنهدينّهم سبلنا».(3) اللہ تعالی ہدایت بھی کرتا ہے، مدد بھی کرتا ہے، بلند مقامات پر بھی پہنچاتا ہے، بس شرط یہ ہے کہ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں۔
اب تک جو کچھ رونما ہوا ہے وہ بہت عظیم شئے ہے۔ مغربی طاقتوں نے اپنی سائنسی ترقی کی مدد سے دو سو سال تک امت اسلامیہ پر حکومت کی ہے، اسلامی ممالک پر قبضہ کیا، بعض پر براہ راست اور بعض دیگر پر مقامی ڈکٹیٹروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر۔ برطانیہ، فرانس اور سب سے بڑھ کر امریکہ جو بڑا شیطان ہے، انہوں نے امت اسلامیہ پر تسلط قائم کیا۔ جہاں تک ہو سکا اسلامی امہ کی تحقیر کی، مشرق وسطی کے اس حساس علاقے کے قلب میں صیہونیت نامی کینسر لاکر ڈال دیا اور پھر ہر طرف سے اسے تقویت پہنچائی اور مطمئن ہو رہے کہ اب دنیا کے اس اہم ترین خطے میں ان کی پالیسیوں اور مقاصد کو مکمل تحفظ مل گیا ہے۔ لیکن جذبہ ایمانی ہمت و شجاعت، اسلامی ہمت و شجاعت اور عوامی شراکت نے ان تمام باطل خوابوں کو چکناچور کر دیا اور ان سارے اہداف پر پانی پھیر دیا۔
آج عالمی استکبار کو اسلامی بیداری کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کا احساس ہو رہا ہے۔ آپ غالب آ گئے ہیں، آپ فتحیاب ہیں، مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کام انجام پایا ہے وہ بہت عظیم کارنامہ ہے، لیکن کام یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ ابھی شروعات ہوئی ہے، یہ نقطہ آغاز ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں تاکہ دشمن کو مختلف میدانوں سے باہر کر دیں۔
یہ مقابلہ عزم و ارادے کا مقابلہ ہے اور ہمت و حوصلے کی زور آزمائی ہے۔ جس فریق کا ارادہ مضبوط ہوگا وہ غالب آ جائے گا۔ جو دل اللہ تعالی پر تکیہ کئے ہوئے ہے اسے غلبہ حاصل ہوگا۔ «ان ينصركم اللَّه فلا غالب لكم»؛(4) اگر آپ کو نصرت الہی کا شرف حاصل ہو گیا تو پھر کوئی بھی آپ پر غلبہ حاصل نہیں کر سکے گا، آپ کو پیشرفت حاصل ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم اقوام جن سے عظیم امت اسلامیہ کی تشکیل عمل میں آئی ہے، آزاد رہیں، خود مختار رہیں، باوقار رہیں، کوئی ان کی تحقیر نہ کر سکے، اسلام کی اعلی تعلیمات و احکامات سے اپنی زندگی کو سنواریں۔ اسلام میں یہ توانائی موجود ہے۔ (دشمنوں نے) برسوں سے ہمیں علمی میدان میں پیچھے رکھا، ہماری ثقافت کو پامال کیا، ہماری خود مختاری کو ختم کر دیا۔اب ہم بیدار ہوئے ہیں۔ ہم علم کے میدانوں میں بھی یکے بعد دیگر اپنی بالادستی قائم کرتے جائیں گے۔
تیس سال قبل جب اسلامی جمہوریہ کی تشکیل عمل میں آئی تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب تو کامیاب ہو گیا لیکن وہ یکے بعد دیگرے تمام شعبہ ہائے زندگی کو سنبھالنے میں ناکام ہوگا اور سرانجام پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج ہمارے نوجوان اسلام کی برکت سے علم و دانش کے شعبے میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو خود ان کے بھی تصور سے پرے تھے۔ آج اللہ تعالی کی ذات پر توکل کی برکت سے ایرانی نوجوان عظیم علمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ یورینیم افزودہ کر رہا ہے، اسٹیم سیلز پیدا کرکے اسے نشونما کے مراحل سے گزار رہا ہے، حیاتیات کے شعبے میں بڑے قدم اٹھا رہا ہے، خلائی شبے میں سرگرم عمل ہے، یہ سب اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور نعرہ اللہ اکبر کے ثمرات ہیں۔۔۔۔۔(5)
ہمیں اپنی صلاحیتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔ مغربی ثقافت نے اسلامی ممالک پر سب سے بڑی مصیبت جو نازل کی وہ دو غلط اور گمراہ کن خیالات کی ترویج تھی۔ ان میں ایک، مسلمان قوموں کی ناتوانی اور عدم صلاحیت کی غلط سوچ تھی۔ انہوں نے دماغ میں بٹھا دیا کہ آپ کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ سیاست کے میدان میں، نہ معیشت کے میدان میں اور نہ ہی علم و دانش کے میدان میں۔ کہہ دیا کہ \"آپ تو کمزور ہیں، اسلامی ممالک دسیوں سال کے اس طویل عرصے میں اسی غلط فہمی میں پڑے رہے اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ دوسرا غلط تاثر جو ہمارے اندر پھیلایا گيا وہ ہمارے دشمنوں کی طاقت کے لامتناہی اور ان کے ناقابل شکست ہونے کا تاثر تھا۔ ہمیں یہ سمجھا دیا گيا کہ امریکہ کو شکست دینا محال ہے، مغرب کو تو پسپا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ہمیں ان کے مقابلے میں سب کچھ برداشت کرنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔
آج یہ حقیقت مسلم اقوام کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ دونوں ہی خیالات سراسر غلط تھے۔ مسلمان قومیں ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اسلامی عظمت و جلالت کو جو کسی زمانے میں علمی و سیاسی و سماجی شعبوں میں اپنے اوج پر تھی، دوبارہ حاصل کرنے پر قادر ہیں اور دشمن کو تمام میدانوں میں پسپائی اختیار کرنی پڑے گی۔
یہ صدی اسلام کی صدی ہے۔ یہ صدی روحانیت کی صدی ہے۔ اسلام نے معقولیت، روحانیت اور انصاف کو یکجا قوموں کے لئے پیش کر دیا ہے۔ عقل و خرد پر استوار اسلام، تدبر و تفکر کی تعلیم دینے والا اسلام، روحانیت و معنویت کی تلقین کرنے والا اسلام، اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا راستہ دکھانے والا اسلام، جہاد کا درس دینے والا اسلام، جذبہ عمل کا سرچشمہ اسلام، عملی اقدام پر تاکید کرنے والا اسلام۔ یہ سب اللہ تعالی اور اسلام سے ہمیں ملنے والی تعلیمات ہیں۔
آج جو چیز سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ دشمن کو مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں اور علاقے کے دیگر ممالک میں کم و بیش جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی تلافی کے لئے وہ سازش اور منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن کی سازشوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ (دشمن) عوامی انقلابوں کو سبوتاژ نہ کر لے، اسے راستے سے منحرف نہ کر دے۔ دوسروں کے تجربات سے استفادہ کیجئے! دشمن، انقلابوں کو غلط سمت میں موڑنے، تحریکوں کو بے اثر بنانے اور مجاہدتوں اور بہنے والے لہو کو بے نتیجہ بنانے کی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوان اس تحریک کے علمبردار ہیں، آپ ہوشیار رہئے، آپ محتاط رہئے۔
پچھلے بتیس برسوں میں ہمیں بڑے تجربات حاصل ہوئے ہیں، بتیس سال سے ہم نے دشمنیوں اور مخاصمتوں کا سامنا کیا ہے، استقامت کی ہے اور دشمنیوں پر غلبہ پایا ہے ۔۔۔۔ (6) کوئي بھی ایسی سازش نہیں ہے جو مغرب اور امریکہ، ایران کے خلاف کر سکتے تھے اور انہوں نے نہ کی ہو۔ اگر کوئی اقدام انہوں نے نہیں کیا تو صرف اس وجہ سے کہ وہ اقدام ان کے بس میں نہیں تھا۔ جو کچھ ان کے بس میں تھا، انہوں نے کیا اور ہر دفعہ انہیں منہ کی کھانی پڑی، ہزیمت اٹھانی پڑی۔۔۔۔۔۔(7) اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف تمام سازشوں میں انہیں شکست ہوگی۔ یہ ہم سے اللہ کا وعدہ ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
ہمیں اللہ تعالی کے وعدے کی صداقت میں کوئی شک و تردد نہیں ہے۔ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بے اطمینانی نہیں ہے۔ اللہ ان لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کے تعلق سے بے اطمینانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ «و يعذّب المنافقين و المنافقات و المشركين و المشركات الظّانّين باللَّه ظنّ السّوء عليهم دائرة السّوء و غضب اللَّه عليهم و لعنهم و اعدّ لهم جهنّم و سائت مصيرا»(8)
اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ ہم چونکہ میدان میں موجود ہیں، مجاہدت کے میدان میں داخل ہو چکے ہیں، ملت ایران اپنے تمام وسائل و امکانات کے ساتھ میدان میں وارد ہو چکی ہے لہذا نصرت الہی کا حاصل ہونا یقینی ہے۔ دوسرے ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے تاہم بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے، ہم سب کو دشمنوں کے مکر و حیلے کی طرف سے چوکنا رہنا چاہئے۔ دشمن، تحریکوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اختلاف کے بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔
آج عالم اسلام میں جاری اسلامی تحریکیں شیعہ اور سنی کے فرق پر یقین نہیں کرتیں۔ شافعی، حنفی، جعفری، مالکی، حنبلی اور زیدی کے فرق کو نہیں مانتیں۔ عرب، فارس اور دیگر قومیتوں کے اختلاف کو قبول نہیں کرتیں۔ اس عظیم وادی میں سب کے سب موجود ہیں۔ ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے۔ ہمیں اپنے اندر باہمی اخوت کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعین کر لینا چاہئے۔ ہدف اسلام ہے، ہدف قرآنی اور اسلامی حکومت ہے۔ البتہ اسلامی ممالک کے درمیان جہاں اشتراکات موجود ہیں، وہیں کچھ فرق بھی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کے لئے کوئی واحد آئیڈیل نہیں ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات، تاریخی حالات اور سماجی حالات الگ الگ ہیں تاہم مشترکہ اصول بھی پائے جاتے ہیں۔ استکبار کے سب مخالف ہیں، مغرب کے خباثت آمیز تسلط کے ہم سب مخالف ہیں، اسرائیل نامی کینسر کے سب مخالف ہیں۔۔۔۔۔ (9)
جہاں بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی نقل و حرکت اسرائیل کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، امریکہ کے مفاد میں انجام پا رہی ہے، ہمیں وہاں ہوشیار ہو جانا چاہئے، یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ حرکت اغیار کی ہے، یہ سرگرمیاں غیروں کی ہیں، یہ اپنوں کی مہم نہیں ہو سکتی۔ جب صیہونیت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے۔ وہاں سب \"اپنے\" لوگ ہیں۔ وہاں نہ کوئي شیعہ ہے نہ سنی، وہاں قومیت کا فرق ہے نہ شہریت کا۔ وہاں سب کو ایک ہی نہج پر سوچنا ہے۔
آپ غور کیجئے! اس وقت بالکل سامنے کی ایک مثال موجود ہے۔
دنیا کے تمام نشریاتی ادارے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بحرین کے عوام اور وہاں کی عوامی تحریک کو الگ تھلگ کر دیں۔ مقصد کیا ہے؟ یہ شیعہ سنی اختلاف بھڑکانا چاہتے ہیں۔ تفرقہ کا بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں، خلیج پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ ان مسلمانوں اور مومنین کے درمیان جن میں بعض کسی مسلک سے اور بعض دیگر کسی اور مسلک سے وابستہ ہیں، کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام نے سب کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا ہے۔ سب امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں، اسلامی امہ کا جز ہیں۔۔۔۔ (10) فتح کا راز، تحریک کے دوام کا راز اللہ کی ذات پر توکل، اللہ کے تعلق سے حسن ظن، اللہ تعالی پر اعتماد اور اتحاد اور مربوط کوششوں کا جاری رہنا ہے۔
میرے عزیزو! میرے بچو! آپ بہت محتاط رہئے، اپنی تحریک کو رکنے نہ دیجئے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں دو جگہوں پر اپنے پیغمبر کو مخاطب کرکے فرمایا ہے؛ «فاستقم كما امرت»،(11) «و استقم كما امرت»؛(12) استقامت کا مظاہرہ کیجئے۔ استقامت یعنی پائیداری، یعنی راستے پر اٹل رہنا، حق کے جادے پر آگے بڑھتے رہنا، قدم نہ رکنے دینا۔ یہی کامیابی کا راز ہے۔
ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے، یہ تحریک کامیاب ہے، اس کا مستقبل تابناک ہے، اس کے افق روشن ہیں۔ مستقبل بالکل درخشاں ہے۔ وہ دن ضرور آئے گا جب امت اسلامیہ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے قوت و آزادی کی بلندیوں کو چھو لے گی۔۔۔۔۔(13) مسلمان اقوام اپنی خصوصیات اور تنوع کو باقی رکھتے ہوئے اللہ اور اسلام کے سائے میں جمع ہو جائیں، سب آپس میں متحد رہیں۔ ایسا ہو گيا تو امت اسلامیہ اپنی عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کر لےگی۔
ہمارے ممالک زمین دوز ذخائر سے مالامال ہیں، ہمارے پاس اسٹریٹیجک اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل خطے موجود ہیں، ہمارے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، نمایاں ہستیاں ہیں، با صلاحیت افرادی قوت ہے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہئے۔ اللہ تعالی ہماری ہمتوں میں اور بھی اضافہ کرے گا۔
میں آپ نوجوانوں سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل آپ کا ہے۔ اللہ تعالی کی نصرت و مدد سے آپ نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے اور انشاء اللہ اپنے افتخارات آئندہ نسلوں کو منتقل کریں گے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1) حج: 40، اور جو بھی اللہ کی مدد کرے وہ اس کی یقینا مدد کرےگا۔
2) فتح: 20، اللہ نے تم سے بہت سارے فوائد کا وعدہ کیا جو تم کو حاصل ہوں گے۔ پھر (خیبر کے) مال غنیمت سے فورا ہی تم کو بہرہ مند کر دیا اور لوگوں کے ہاتھ تم تک پہنچنے سے روک دیئے کہ اہل ایمان کے لئے یہ ایک نشانی بن جائے اور تم کو سیدھے راستے پر لگا دے۔
3) عنكبوت: 69، اور جنہوں نے ہمارے لئے جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کر دیں گے۔
4) آلعمران: 160، اگر اللہ تمہاری نصرت و مدد کرے تو تم پرکوئی بھی غالب نہیں آ سکے گا۔
5) اللہ اکبر کے نعرے
6) « اللہ اکبر اور لبيك ياخامنهاى کے نعرے
7) «امریکہ مردہ باد کے نعرے
8) فتح: 6، اور منافق مرد اور عورتیں جو اللہ کے بارے میں بدگمانیاں رکھتے ہیں وہ ان سب پر عذاب نازل کرے گا، ان کے سر پرعذاب منڈلا رہا ہے، ان پر اللہ کا غضب ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے۔ ان کے لئے جہنم کی آگ تیار کی ہے اور یہ کس قدر بدترین انجام ہے۔
9) شعار «اسرائيل مردہ باد کے نعرے»
10) اسلامی اتحاد کے حق میں نعرہ «وحدة وحدة اسلامية»
11) هود: 112، پس آپ کو جس طرح کا حکم ملا ہے اس پر ثابت قدم رہیں۔
12) شورى: 15، اور آپ اسی طرح استقامت سے کام لیں کہ جیسا آپ کو حکم ملا ہے۔
13) «هيهات منّا الذّلة کے نعرے»
19m:22s
15097
جہاد نکاح کا شکار ایک معصوم لڑکی Arabic sub...
شام کے معروف ٹی وی چینل الاخباریہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو جاری کیا ہے جس میں 15...
شام کے معروف ٹی وی چینل الاخباریہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو جاری کیا ہے جس میں 15 سالہ نوجوان شامی لڑکی نے اپنی آب بیتی سناتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں۔ انٹرویو میں دہشت گردوں کی جنسی درندگی بننے والی نوجوان لڑکی بتاتی ہے کہ اس کا نام روان میلادالدہ ہے اور 1997 میں پیدا ہوئی تھی۔جس کے باپ کا نام میلاد موسی الدہ ہے۔ہمارا گھرانہ 5 افراد پر مشتمل ہے۔میں ایک کسان کی بیٹی ہوں جو جنگ سے پہلے کھیتوں میں کام کرتا تھا۔ نوجوان لڑکی بتاتی ہے کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہو جاتی تو گھر والے یقینا مجھے سزا دیتے تھے۔ جب ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے تو میرا باپ شامی باغیوں کو گھر میں لاتا تھا۔جن کے ساتھ 3،4 ہتھیار ہوتے تھے۔لیکن میں نہیں جانتی تھی کہ وہ یہاں کیوں آتے تھے۔میں 15 دن سے خوف زدہ تھی کہ میرا باپ، ماں، بہن اور بھائی میرے کمرے میں نہیں آئے اور نہ ہی کسی قسم کی بات چیت کی۔میرے پاس کسی قسم کی کوئی چیز نہیں تھی نہ ٹی وی، نہ ریڈیو اور نہ ٹیلی فون وغیرہ۔میں باتھ روم میں اور جیسے ہی کمرے میں واپس آئی۔میں حیران رہ گئی کہ میرا باپ مجھے خوراک یا جو کچھ میں چاہتی مجھے مہیا کرتا تھا۔لیکن اس نے مجھے گھر سے باہر کچھ بھی کرنے سے منع کر دیا۔ حتی کہ مجھے سکول جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔15دن کے بعد میرا باپ میرے پاس آکر کہنے لگاکہ جا کر نہا لو۔میں اپنے کی یہ بات سن کر حیران ہو گئی۔میں نے اپنے کپڑے لیے اور نہانے کے لئے چلی گئی۔جب میں نہا رہی تھی تو ایک شخص اندر آ گیا جس کی عمر50 سال کے قریب تھی۔جس نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا۔ وہ میرے قریب ہونے لگ گیا۔اس نے کسی قسم کا خیال نہ کیا جب کہ چھوٹے سے باتھ میں میں چلا رہی تھی۔اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور کمرے میں لے گیا۔جب کہ چیخنے چلانے کی آوازیں میرا باپ سن رہا تھا۔ لیکن اس نے مجھے اس آدمی سے چھڑانے کی کسی قسم کی کوشش نہ کی۔جو کچھ وہ میرے ساتھ کر سکتا تھا اس نے کیا اور اسی دوران دوسرا آدمی بھی آگیا۔اس نے بھی وہی کیا جو پہلے والا کر چکا تھا۔ جس کے بعد میں ہوش و حواس کھو بیٹھی اور تقریبا 45 منٹ کے بعد مجھے دوبارہ ہوش آیا تو میں نے اپنے باپ کو بلایا جب وہ کمرے میں آیا تو اس سے پوچھا کہ جب میں چیخ اور چلا رہی تھی تو آپ مجھے اس مصیبت سے نجات دلانے کیوں نہیں آئے۔اس نے بتایا کہ یہ سب سہی تھا اور یہ جہاد تھا۔ لہذا آپ اس کو ہر وقت کر سکتی ہو اور مجاہدین آپ کے ساتھ سو سکتے ہیں۔اس سے آپ کے گناہ مٹ جائیں گے اور آپ مرنے کے بعدشہید کہلاو گی اور سیدھا جنت میں جاو گی۔میں نے پوچھا کہ یہ کیسا جہاد ہے؟ جس کے میں مسلسل 23 دن بیمار رہی۔ میں اپنے باپ سے کہا کہ مجھے دوائی لا دو یا ڈاکٹر کو معائنہ کراو لیکن اس نے انکار کردیا۔ صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ سے وہ لوگ آنا شروع ہوگئے۔یہ عرصہ ایک ہفتے تک جاری رہا۔جب بھی میرا باپ ان آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دیتا تو میں ان سے بچنے کی کوشش کرتی لیکن وہ مجھے زیادتی کا نشانہ بنا دیتے۔ایک بار ایک آدمی جس کو میں جانتی تھی کمرے میں آیا میں نے اسے کچھ نہ کرنے کا کہا تو اس نے کہا کہ آپ کا باپ مجھے آپ کے ساتھ سونے سے منع نہیں کرے گا۔ جس کے بعد میرا باپ مجھے نہانے کے لئے کہا لیکن میں وہاں سے فرار ہونا چاہتی تھی۔ گھر کا دروازہ ایک ہونے کی وجہ سے فرار ہونا مشکل تھا۔ اگر وہاں سے فرار ہوتی تو فوجیوں کی نظر میں آجاتی۔ باغی فوجی مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد کمرے سے باہر نکلے تو میں نے سنا کہ میرا باپ انہیں اس گاوں کو چھوڑنے کا کہ رہا تھا۔ جس کے بعد وہ دوسرے گاوں تصل میں چلے گئے۔اس کے بعد میری والدہ، بھائی اور بہن گھر واپس آئے تو میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ مجھے اکیلا کیوں یہاں چھوڑ گئے تھے۔لیکن اس نے مجھے بتایا کہ جو کچھ آپ کے ساتھ ہوا ہے اچھا ہوا ہے۔ جس کے بعد اس نے مجھے دھمکی دی کہ کسی کو بتانا نہیں ورنہ آپ کو مار دوں گی۔جب میری ماں باہر جاتی یا واپس آتی تو نہاتی تھی۔وہ اسے ْجہاد النکاح۔کہتی تھی۔ کچھ عرصے کے بعد میرے باپ نے ماں سے کہا کہ وہ مجھے روان لے آئے۔جس سے مجھے فورا خیال آیا کہ وہ مجھے دوسرے گاوں لے جانا چاہتے ہیں جہاں وہ جہاد النکاح کرنےجاتی ہے۔ میں اس کے باوجود ماں کے ساتھ جانے کے لئے آمادہ ہوگئی۔ ہم تصل گاوں جانے کے لئے ٹیکسی میں سوار ہوئےاور جب وہ فوجی چیک پوائنٹ پر رکی۔ تو میں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا جس کے باعث ایک فوج میرے پاس آیا اور گاڑی سے باہر نکالا۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیوں چیخ رہی ہو تو میں نے اسے سارا واقعہ بتا دیا۔جو میرے ساتھ ہوا تھا۔ انہوں نے مجھے کار میں بیٹھا کر ایک پرامن گھر میں منتقل کر دیا
6m:55s
7773
MWM اھم اعلان - قرآن و سنت کانفرنس - Urdu
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام...
ایم ڈبلیو ایم نے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا
اسلام ٹائمز: مرکزی مسؤل اطلاعات ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی مسؤل اطلاعات و نشریات سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیعیان پاکستان کا عظیم اجتماع یکم جولائی کو سرزمین لاہور پر منعقد ہو گا، جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔ ملت تشیع پاکستان اس سے قبل بھی اسی جگہ پر دو عظیم اجتماع کر چکی ہے اور انشاءاللہ یہ اجتماع بھی ملکی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ پورے ملک میں رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور علمائے کرام اس حوالے سے دورہ جات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کا مقصد اتحاد امت ہے، جس میں امت مسلمہ کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امن، وحدت اور بھائی چارے کا علم لے کر نکلے ہیں، جن کو پاکستان سے محبت ہے ان کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم پاکستان کے استحکام اور اسلام کی سربلندی کے لئے استعماری سازشوں کے سامنے سسیہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم علامہ ناصر عباس کی قیادت میں متحد ہے اور ہم تمام شیعہ جماعتوں، انجمنوں، تنظیموں، ماتمی سنگتوں اور ذاکرین کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام امن اور محبت ہے۔ مجلس وحدت پوری قوم کو ایک لڑی میں پروئے گی، جس سے استعمار کی سازشیں اور ہتھکنڈے ناکام ہو جائیں گے۔ ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ماضی میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں نے ملت کا شیرازہ بکھیرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، لیکن ہم نے پوری قوم کو اتحاد کی دعوت دی ہے، آج کے اس پرآشوب دور میں اتحاد اہم ترین ضرورت ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ کراچی میں مجلس وحدت مسلمین کے عظیم اجتماع نے استعمار کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، اس کے بعد ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جلسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے بعد یکم جولائی کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ ملکی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ملت کے نوجوان بھی ہمارے دست و بازو ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ کسی بھی قوم کا مستقبل نوجوان ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی تربیت بہتر انداز میں ہو تو قوم کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے، اس حوالے سے بھی مجلس وحدت مسلمین تربیتی امور پر مصروف عمل ہے۔
2m:9s
7119
[20 July 11] دیدار مسئولان كتابخانهها و...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر...
دیدار مسئولان كتابخانههای بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با رهبر انقلاب
http://farsi.khamenei.ir/news-content?id=16737
حضرت آیتالله خامنهای رهبر معظم انقلاب اسلامی امروز در دیدار مسؤولان كتابخانه های بزرگ و عمومی و جمعی از كتابداران سراسر كشور با اشاره به سابقه كهن و تاریخی ملت مسلمان ایران در تولید كتاب و كتابخوانی، شرایط كنونی تولید و نشر كتاب و آمارهای مطالعه كتاب در كشور را راضی كننده ندانستند و همه مسئولان دستگاههای فرهنگی و مرتبط با موضوع كتاب و كتابخوانی را به بازنگری جدی و حركتی جدید و فراگیر برای ترویج كتابخوانی و مطالعه كتاب های مفید و سالم بویژه در میان نوجوانان و جوانان فراخواندند.
حضرت آیتالله خامنهای در این دیدار با تشكر و قدردانی از زحمات مسئولان كتابخانه ها و كتابداران، برگزاری چنین دیداری را اقدامی نمادین برای احترام به كتاب و كتابخوانی بیان كردند و افزودند: با وجود پیشرفتهای اخیر در وسایل ارتباط جمعی و ارتباطات جدید و نوظهور، كتاب هیچگاه منزوی نخواهد شد و هیچ ابزار پیشرفته ارتباطاتی و فرهنگی نمی تواند جایگزین كتاب شود.
كتابخوانی، یكی از موضوعاتی بود كه رهبر انقلاب اسلامی به تبیین ابعاد مختلف آن پرداختند و لازمه اهتمام به كتاب را ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر دانستند.
حضرت آیتالله خامنهای با تأكید بر اینكه همه دستگاههای آموزشی و فرهنگی برای ترویج كتابخوانیِ همراه با تدبر، وظیفه دارند افزودند: از آموزش و پرورش و مدارس ابتدایی تا دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی اعم از مطبوعات و صدا و سیما در ترویج كتابخوانی مسئول هستند.
ایشان فراگیر شدن تبلیغات كتاب و كتابخوانی در دستگاههای ارتباط جمعی و تبلیغاتی را ضروری خواندند و خاطرنشان كردند: امروز برای برخی كالاها و محصولات كم اهمیت و حتی مضر تبلیغات گسترده ای در صدا و سیما و مطبوعات می شود اما برای كتاب كه محصولی با عظمت و با ارزش است، تبلیغ و تشویق مناسبی صورت نمی گیرد.
رهبر انقلاب اسلامی تأكید كردند: كتابخوانی باید به یك عادت همیشگی در مردم بویژه جوانان تبدیل شود و در سبد كالاهای مصرفی خانواده سهمی قابل قبول پیدا كند.
حضرت آیتالله خامنهای در ادامه سخنان خود به موضوع كتابخانه ها و نقش مهم كتابداران برای راهنمایی كتابخوان ها اشاره كردند و افزودند: مهمترین و سنگین ترین وظیفه در كتابخانه ها، برعهده كتابداران است.
ایشان با تأكید بر اینكه كتابداران منبع و مرجعی برای راهنمایی مراجعین به كتاب هستند خاطر نشان كردند: یكی از نیازهای كنونی، نظم مطالعاتی در میان دوستدارن كتاب است كه كتابداران با راهنمایی صحیح می توانند این خلاء را برطرف كنند.
رهبر انقلاب اسلامی نقش كتابداران در جهت دهی به مراجعان برای كتابخوانی همراه با تأمل را یادآور شدند و با اشاره به اهمیت برنامه های مطالعاتی افزودند: یكی از نیازهای مهم جامعه بویژه نسل نوجوان و جوان طراحی سیر مطالعاتی در موضوعات مختلف و با تنوع مناسب است.
عرضه كتاب سالم و جلوگیری از ورود كتابهای مضر، یكی دیگر از محورهای سخنان حضرت آیتالله خامنهای بود.
ایشان درباره این موضوع خاطر نشان كردند: لزوماً هر كتابی مفید نیست و نمی توان بازار كتاب را آزاد گذاشت تا كتابهای مضر وارد جامعه شوند.
24m:7s
5082
[Media Watch] شہداء کی تعداد 22 ہوگئی، جن میں...
[Media Watch] Geo News : Shuhada Ki Tadad 22 Hogai, Jin Main Bachay Aur Khawateen Bhi Shamil Hen | شہداء کی تعداد 22 ہوگئی، جن...
[Media Watch] Geo News : Shuhada Ki Tadad 22 Hogai, Jin Main Bachay Aur Khawateen Bhi Shamil Hen | شہداء کی تعداد 22 ہوگئی، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں - Urdu
شہداء کی تعداد 22 ہوگئی، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جنازوں کو CMH منتقل کیا جارہا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں شیعہ نوجوان پہنچ رہے ہیں۔ نوجوانوں سے گذارش ہے کہ صبر و تحمل سے کام لیں۔
2m:44s
3300
مهارت های زندگی برای کودکان پلیس مخفی -...
Maharat haye zindagi - Police Makhfi
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn...
Maharat haye zindagi - Police Makhfi
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn effectively.
12m:4s
338
مهارت های زندگی برای کودکان پرورش جوجه...
Maharat haye zindagi - Parwarish Joojay
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn...
Maharat haye zindagi - Parwarish Joojay
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn effectively.
11m:14s
332
مهارت های زندگی برای کودکان پریا...
Maharat haye zindagi -
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn effectively.
Maharat haye zindagi -
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn effectively.
12m:3s
306
مهارت های زندگی برای کودکان -چرا به کسی...
Maharat haye zindagi - Chira be kasi naa meigi
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids...
Maharat haye zindagi - Chira be kasi naa meigi
Very interesting and informative cartoon series about everyday issues specially designed for kids to learn effectively.
12m:1s
275